عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی درخواستوں پر آج کیوں سماعت نہ ہوسکی؟
فوٹو : فائل
اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی درخواستوں پر آج کیوں سماعت نہ ہوسکی؟ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد آصف کے رخصت پر ہونے کے باعث سماعت نہیں ہو گی.
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے سزا معطلی درخواستوں پر سماعت کرنا تھی تاہم بنچ مکمل نہ ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوئی.
پاکستان تحریک انصاف کے سرپرست اعلیٰ عمران خان کی اپیل کی آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہونا تھی، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کی اپیل پر نیب پراسکیوشن ٹیم نوٹیفائی کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے 5 جون کو سماعت 11 جون تک ملتوی کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی اپیل پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی تھی۔
بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے، اور موقف اختیار کیا تھا کہ سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہے، منتوں، مرادوں اور دعاؤں کے بعد آج کی تاریخ ملی ہے، آج کی تاریخ ہمیں آسانی سے نہیں ملی، توشہ خانہ ون، توشہ خانہ ٹو اور اب 190 ملین پاؤنڈ کیس بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے سزا ہوئی، ہائیکورٹ سے استغاثہ نے کہا ٹھیک نہیں ہوئی معطل کردی جائے، فیصلوں کا کسی کو معلوم نہیں ہوتا، یہ کیسے فیصلے ہیں جس میں 6 ماہ سے میاں بیوی کو اندر رکھا ہوا ہے، یہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف متنازع ترین فیصلہ ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جن جج صاحب نے کیس کا فیصلہ سنایا ان کے خلاف سپریم کورٹ کی آبزرویشنز موجود ہیں۔اسپیشل پراسیکیوٹر نیب رافع مقصود نےکہا کہ اس عدالت کا بڑا قیمتی وقت ہے، آپ میری بات سن لیں، میں نے ابھی کچھ نہیں کہا ہے،.
میری گزارش ہے اس کیس میں وفاقی حکومت نے اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کیا تھا، ابھی فیڈرل حکومت نے کوئی بھی پراسیکیوٹر جنرل تعینات نہیں کیا، مجھے گزشتہ رات اس کیس کا پتہ چلا، مجھے نوٹس رات کو ملا، ہمیں وقت دے دیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ خاتون کو 7 سال کی سزا سنائی گئی، جو ضمانت کی حقدار ہے، جس جج نے یہ فیصلہ دیا اس کے خلاف سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا، اس کیس میں فیصلے سے متعلق صحافیوں نے تاریخیں بتائیں، 23 سال سے وکالت کررہے ہیں، کبھی فیصلہ آنے سے پہلے پتہ نہیں چلا۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو 20 دن سے کم دنوں میں سزا سنائی گئی، ٹرائل کورٹ میں پراسکیوشن بڑی تیز سے ٹرائل چلاتے ہیں، جب ہائی کورٹ کیس آتا ہے تو پھر ایسے چیزیں آتی ہیں، کیس فکس ہی نہیں ہو رہا۔
نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کل نوٹس ملا ہے، وقت دے دیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف اسپیشل ٹیم لانا چاہتے ہیں، تو لائیں ہم نہیں گھبراتے، نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے کہا کہ 4 ہفتوں کا وقت دے دیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے پراسکیوشن ٹیم کا نوٹیفکیشن لینا ہے تو 7 دن کا وقت لے لیں، نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نےکہا کہ وزارت قانون سے خط و کتابت ہونی ہے، 4 ہفتوں کا وقت دے دیں تاہم عدالت آج تک کا وقت دیا تھا آج جج خود رخصت پر چلے گئے اور سماعت پھر نہ ہو سکی۔
تبصرے بند ہیں.