کراچی: تحریک انصاف کراچی کے صدر آفتاب صدیقی ، سابق ایم این اے عثمان خان ترکئی نے پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑ دی، ان کے علاوہ جنوبی پنجاب یوتھ ونگ سے تعلق رکھنے والے 50 کارکنان نے پارٹی سے راہیں جدا کرلیں۔
ذرائع کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان پر پارٹی چھوڑنے کا دباؤ ہے اور پارٹی میں شامل کرائے گئے رہنما وں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اتوار کو پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی نے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ آفتاب صدیقی این اے 247 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، یہ نشست عارف علوی کے صدر بننے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
آفتاب صدیقی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات پر افسوس ہے، پی ٹی آئی کراچی کی صدارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہورہا ہوں۔
ادھر پشاور میں پریس کانفرنس میں پی ٹی ائی کے سابق ایم این اے عثمان ترکئی نے پارٹی سے کنارہ کشی کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کی بدترین دہشت گردی کے باعث مزید چلنا مشکل ہوگیا، پرتشدد احتجاج کی پہلے بھی مخالفت کی اور اب بھی کررہا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھا تھا کہ عمران خان انصاف کی باتیں کرتے ہیں، مجھے پرویز خٹک اور اسد قیصر نے پارٹی میں آگے نہیں جانے دیا۔ پارٹی میں شہرام اور عاطف خان بھی مخالف تھے، مشکلات کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے۔
واضح رہے کہ پی ٹی ائی کے سابق ایم این اے عثمان ترکئی نے تین روز پہلے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔
تحریک انصاف جنوبی پنجاب ونگ کے رہنما راؤ یاسر سمیت پچاس کارکنان نے پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کیا ہے ملتان پریس کلب میں نیوز کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی عہدیدار راؤ یاسر کا کہنا تھا کہ کچھ شرپسند عناصر تحریک انصاف کا لبادہ اوڑھ کر پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ بعض شرپسند پاک فوج اور عوام کو لڑوانا چاہتے ہیں، انھوں نے پی ٹی آئی قیادت سے شکوہ کیا کہ ہمارے جو کارکنان جیل میں ہیں عمران خان نے ان سے بھی لاتعلقی کا اعلان کیا کوئی بھی ہماری ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔
واضح رہے آفتاب صدیقی، عامر کیانی سمیت متعدد رہنما تحریک انصاف چھوڑ چکے ہیں اور زیادہ تر نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے لیکن کسی اور پارٹی میں شامل نہیں ہوئے.
تبصرے بند ہیں.