وفاقی بجٹ میں کیا کیا مہنگا ہوا؟ آن لائن کاروبار، سولر پینل سمیت متعدد ٹیکسز پھندے تیار
فوٹو : فائل
اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں کیا کیا مہنگا ہوا؟ آن لائن کاروبار، سولر پینل سمیت متعدد ٹیکسز پھندے تیار کر لئے گئے، کمپیوٹر اپنا خریدیں، بجلی اور نیٹ کے بلز خود ادا کرکے گھر بیٹھے ای کامرس کرنے پر بھی ٹیکس لگے گا.
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز، گاڑیاں، پیٹرولیم مصنوعات، مشروبات، منرل واٹر مہنگا کردیا، پالتو جانوروں کی خوراک، کافی اور چاکلیٹس سمیت پُرتعیش اشیاء مہنگی کر دی گئیں۔
سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، جس کے بعد سولر پینل مہنگے ہو جائیں گے، یہی حکومت پہلے بجلی کی کمی کا کہہ کر عوام کو سولرز کی تنصیب پر راغب کرتی رہی ہے.
بجٹ میں آن لائن منگوائی جانے والی اشیاء کی فروخت پر بھی دو فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ کاروبار کو سیل کرنے، اکاؤنٹس اور جائیداد منتقلی پر پابندی کی تجویز ہے.
سپر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز ہے 20 کروڑ سے 50 کروڑ سالانہ آمدن والوں پر سپر ٹیکس میں اعشاریہ پانچ فیصد کمی کا فیصلہ کیا گيا ہے، اس کے ساتھ جائيداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے ڈھائی فیصد کر دیا گیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ دوسری سلیب میں ود ہولڈنگ ٹیکس 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، تیسرے سلیب میں ود ہولڈنگ 3 فیصد سے کم کرکے ود ہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔
اسی طرح 10 مرلہ تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کی تجویز دی گئی ہے، اسلام آباد میں جائیداد خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ ای کامرس پلیٹ فارمز، کوریئر، ڈیجیٹل طور پر منگوائی جانے والی اشیاء اور خدمات پر ٹیکس کاٹیں گے.
آن لائن مارکیٹ، کوریئر سروس اور ادائیگی میں معاونت کرنے والوں پر ہر ماہ ٹیکس رپورٹ اور ٹرانزیکشن ڈیٹا جمع کروانا لازم ہوگا.
تبصرے بند ہیں.