اسلامی نظریاتی کونسل نے 18 سال سے کم عمر میں شادی کی ممانعت کا بل مسترد کردیا
فوٹو:فائل
اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے 18 سال سے کم عمر میں شادی کی ممانعت کا بل مسترد کردیا اس کے ساتھ ساتھ نکاح سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز مسترد کر دی گئی ہے۔
چیئرمین راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں یہ اہم فیصلے کئے گئے اجلاس کا بعد میں اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق کونسل نے نکاح سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے تھیلیسیمیا ٹیسٹ اختیاری رکھنے اور عوامی شعور اجاگر کرنے کی سفارش کی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق خلع سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر میڈیا رپورٹنگ غیر ذمہ دارانہ تھی اور اسلامی نظریاتی کونسل نے عدالتی فیصلوں کی محتاط رپورٹنگ پر زور دیا۔
کونسل کی جانب سے کہا گیا کہ جہیز کے حوالے سے لڑکی والوں پر دباؤ اور مطالبات غیر اسلامی ہیں اور والدین کو رسم و رواج سے بالاتر ہو کر فیصلوں کی تلقین کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ شادی کے بعد خواتین کو شوہر یا والدین کے علاقے کا ڈومیسائل رکھنے کا اختیار ہونا چاہیے اور قانون جانشینی کی دفعات 15 اور 16 میں ترمیم کی تجویز ہے جبکہ وزارت مذہبی امور کے بل 2025 میں ترامیم کی تجاویز ہیں۔
کونسل نے کے پی حکومت کا “امتناع ازدواج اطفال بل 2025″ شریعت سے متصادم اور شرمیلا فاروقی کے”کم سنی کی شادی کےامتناع کا بل” غیراسلامی قرار دے دیا۔
کونسل کی جانب سے کہا گیا کہ عمر کی حد مقرر کرنا شرعی اصولوں کے خلاف ہے اور 18 سال سےکم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دینا اسلامی احکام سے مطابقت نہیں رکھتا، کم عمری کی شادی پر سزا سمیت دیگر شقیں بھی غیراسلامی ہیں۔
کونسل نے کم سنی کی شادیوں کے بل کے منفی پہلو کی نشاندہی کی اور بل مکمل مسترد کردیا۔
اعلامیہ کے مطابق بل کونسل کو پارلیمنٹ یا سینیٹ کی جانب سے جائزے کے لیے نہیں بھیجا گیا تھا۔
نیب کے سرمایہ کاری اسکیموں اور مضاربہ سے متعلق سوالات پر بھی شرعی رائے دی گئی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ عدت کے بعد شوہر پر مطلقہ بیوی کے مالی حقوق واجب نہیں اور ازدواجی اثاثوں کے مغربی تصور کو اسلامی تعلیمات سے متصادم قرار دے کر مسترد کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.