وفاقی بجٹ، غریب کا بوجھ بجلی سستی نہیں ہوگی، امراء کیلئے گاڑیاں سستی کرنے کا فیصلہ
فوٹو : فائل
اسلام آباد : وفاقی بجٹ، غریب کا بوجھ بجلی سستی نہیں ہوگی، امراء کیلئے گاڑیاں سستی کرنے کا فیصلہ کیا جارہا ہے ، نیپرا کی طرف سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بجلی کے ٹیرف میں کوئی کمی نہیں ہوگی.
ذرائع کے مطابق سینٹ کی کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کو بریفنگ میں چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ بجلی کا ریٹ برقرار رہنے کا امکان ہے، اجلاس کو وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ 100 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے لیے 56 فیصد بجلی سستی کی ہے۔
اسی طرح 101 سے 200 تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 48 فیصد بجلی سستی کی گئی۔بجلی کی اوور بلنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اسکیم شروع کیا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ 2025-26 میں گاڑیوں کی امپورٹ پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں تبدیلی متوقع ہے، پرانی گاڑیوں پر ڈیوٹی کم اور نئی گاڑیوں پر امپورٹ پابندیوں میں نرمی کا امکان ہے۔
امپورٹ رولز، پرسنل بیگیج، اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس پالیسیز میں بھی تبدیلیاں زیر غور ہیں، جو آخری مراحل میں ہیں، آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ میں گاڑیوں کی امپورٹ پر ٹیکس، ڈیوٹی اور رولز میں تبدیلی کا امکان ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد سے متعلق ٹیکس اور ڈیوٹی کے نظام میں نمایاں تبدیلیاں متوقع ہیں۔ آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت حکومت نے امپورٹ رولز میں اصلاحات پر کام تیز کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس میں کمی کا امکان ہے، جب کہ نئی گاڑیوں کی امپورٹ پر عائد بعض پابندیوں میں نرمی متوقع ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان گاڑیوں کے امپورٹ پروسیجر میں بھی رد و بدل کیا جائے گا تاکہ درآمدی عمل کو مزید شفاف اور آسان بنایا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیگیج رولز اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس کے تحت وہیکل امپورٹ رولز کو لچکدار بنانے کی حکومتی کوششیں آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔ اس ضمن میں مقامی آٹو انڈسٹری سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے تاکہ پالیسی فیصلوں کے مقامی صنعت پر اثرات کا مکمل جائزہ لیا جا سکے.
بیگیج رولز کے تحت گاڑیوں کی درآمد کے موجودہ حجم میں ممکنہ تبدیلیوں کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے، جب کہ امپورٹڈ گاڑیوں کے پرزہ جات سے متعلق بھی نئی ٹیکس پالیسی اور رولز مرتب کر لیے گئے ہیں۔
دوسری طرف بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بجلی کے ٹیرف میں کوئی کمی نہیں ہوگی، نیپرا نے سینٹ کو آگاہ کردیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین محمد ادریس کی زیر صدارت ہوا، جس میں سابق فاٹا میں بجلی کی فراہمی، بلنگ، سبسڈی، ٹیرف، لائن لاسز اور ڈسکوز کی کارکردگی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سابق فاٹا کے علاقوں کو مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے اور ان سے بجلی بل وصول نہیں کیے جاتے۔ ان کے مطابق ملک میں بجلی سرپلس ہے لیکن سابق فاٹا میں بلا تعطل مفت بجلی کی فراہمی سے قومی خزانے کو سالانہ پچیس ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتنی سبسڈی دی جاتی ہے، اسی تناسب سے بجلی بھی فراہم کی جاتی ہے۔چیئرمین نیپرا نے اجلاس میں بتایا کہ فی الحال بجلی کے ٹیرف میں کسی کمی کا امکان نہیں ہے.
کمیٹی رکن رانا محمد حیات نے نشاندہی کی کہ صنعتی شعبے کو 30 فیصد ریلیف دیا گیا ہے لیکن زرعی شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے جواب میں کہا کہ صنعتی شعبے کو یہ ریلیف کراس سبسڈی ختم کرنے سے حاصل ہوا ہے۔
رکن اسمبلی جنید اکبر نے سابق فاٹا میں لائن لاسز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کنڈے ہٹانے کے لیے جانے کو تیار ہیں لیکن تعاون کے باوجود لائن لاسز میں کمی نہیں آ رہی۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اجلاس کو بتایا کہ سیپکو اور حیسکو کی کارکردگی مایوس کن ہے اور ان دونوں کمپنیوں میں نقصانات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ دیگر ڈسکوز میں یہ شرح کم ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کے سلیب سسٹم کو غریب طبقے کے مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے، جس سے دو کروڑ سے زائد صارفین کو فائدہ پہنچا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 294 ارب روپے کی سبسڈی مانگی گئی ہے.
اس سال ان کی تعداد میں 40 لاکھ کا اضافہ متوقع ہے۔ اویس لغاری کے مطابق بعض صارفین اضافی میٹر لگا کر خود کو پروٹیکٹڈ کیٹگری میں شامل کروا لیتے ہیں، اس لیے بجلی کی سبسڈی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی جا رہی ہے میں دیکھا جا سکے گا۔
تبصرے بند ہیں.